دباغت کا ہنر جانوروں کی جلد کو ایک پروڈکٹ (چمڑے) میں تبدیل کرنے کا عمل ہے جو مختلف اشیاء کی تیاری میں استعمال ہوتا ہے۔ مویشی چمڑے کے حصول کا بنیادی ذریعہ ہیں، اور دباغت کا عمل چمڑے کو سڑنے سے روکتا ہے اور اسے لچک اور استحکام دیتا ہے۔
چمڑے کو تیار کرنے اور اس کی دباغت کے بعد اس سے مصنوعات تیار کی جاتی ہیں، اسی طرح بھیڑ بکری کی کھالوں سےمشکیزے، بیلٹ وغیرہ تیار کئے جاتے ہیں۔البتہ اونٹ اور گائےکی کھالیں جوتوں کی تیاری میں استعمال کی جاتی ہیں ، اور بالوں سےخیمے اور سردیوں کے کپڑے بنائے جاتے ہیں۔مدینہ منورہ میں یہ ہنر اور اس کے بنانے والے:
دباغت کا ہنر حجاز کے علاقے میں قدیم زمانے سے جانا جاتاہے ، اہل حجاز درختوں اور پودوں کو دباغت کے لیے استعمال کرتے تھے، جن میں (القرظ) کے درخت بھی شامل ہیں، اسکے پھل اور پتے رنگنے کیلئے بہترین ہیں، اور اسے مدینہ منورہ کے بازاروں میں فروخت کیا جاتا تھا۔ اور یہ بات عہد نبوی میں مشہور تھی۔
اسہنر اور اوزار کا ارتقاء:دباغت کا فن آج بھی موجود ہے، اور جدید آلات نے اسے نہایت آسان کردیا ہے۔ صنعتی کیمیکلز کو دباغت کیلئے جدید ترین فیکٹریوں میں استعمال کیا جاتا ہے جو کپڑے، لوازمات، اور دوسری اشیاء بناتی ہیں۔
اسہنرکی مصنوعات کو حاصل کرنا اور اس پر مشق کرنا:چمڑے کی مصنوعات بہت سی دکانوں پر دستیاب ہیں، لیکن ماضی میں استعمال ہونے والے آلات کے مطابق مصنوعات روایتی صنعتی تہواروں میں دستیاب ہوتی ہیں، اور جنادریہ تہوار کا اس ہنر کے ثقافتی ورثے کو پھیلانے اور اس کی مصنوعات کی مارکیٹنگ میں اہم کردار ہے۔