سقایہ مدینہ منورہ میں مشہور تھا، اور اس سے جڑے لوگوں کو(سقائین) کہا جاتا تھا،یہ پانی کو محفوظ کرنے کے لیے بوتلیں بھرتے، اور حرم میں لوگوں میں تقسیم کرتے، جبکہ ایک گروہ مشکیزوں میں پانی لے کر گھروں تک پہنچاتاتھا۔
مدینہ منورہ میں میٹھا پانی اور سقائین:
مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حجاج ، زائرین اور ان دو شہروں کے باشندگان کو پانی پلانا (سقایہ) قدیم زمانے سے موجود ایک عمل ہے، شہر میں میٹھے پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے شہری سقائین سے اسے مہیا کرنے کا سودا کرتے تھے۔
سقائین مدینہ منورہ میں واقع پانی کے چشموں اور کنوؤں پر انحصار کرتے، جن میں سب سے نمایاں: "العین الزرقاء کے چشمے " تھے ۔ اس چشمہ کی کئی شاخیں ہیں جن میں ایک چشمہ (باب الشامی) اور ایک پگڈنڈی (الجنائز) پرہے اور ہر چشمہ کی ہر شاخ میں سقایہ کا انتظام کرنے کے لیے ایک شیخ، ایک نائب اور ایک کپتان ہوتا تھا۔سقائین اور پانی کی سپلائی:
سقائین مختلف کام کرتے تھے، جیسے پانی کے جگ بھرنا، پیالے تیار کرنا، تقسیم کرنا، مشکیزوں میں پانی بھرنا اور اسے بیچنے کے لیے گھروں تک جانا ۔
حرمین شریفین میں شرف سقایہ اور مملکت سعودی عرب:
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ پیشہ معدوم ہوگیا ہے،موجودہ دور میں اس کا کوئی وجود نہیں۔ تازہ پانی آسانی سے دستیاب ہے۔ حرمین شریفین میں ہر وقت بکثرت موجود زائرین کیلئے مملکت سعودی عرب نے سقایہ کا عظیم الشان نظام قائم کیا ہے۔
سقایہ اور ثقافتی تہوار:
حکومت مملکت کی زیر سرپرستی ثقافتی تہواروں میں سقایہ کو نمایاں طور پر پیش کیا جاتا ہے، جو کہ مدنی معاشرے میں باہمی تعاون کی عظیم نشانی ہے۔