یہ مصلی رسول مسجد نبوی کے شمال میں واقع ہے ۔ اس کی پہلی عمارت بنو معاویہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں بنوائی تھی۔
قصہ مسجد:
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق ایک واقعہ کی وجہ سے اسے "مسجد اجابت" کے نام سے جانا جاتا ہے۔ مروی ہے کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم عالیہ کے علاقے سے آتے ہوے بنو معاویہ کی مسجد سے گزرے۔ آپ اس مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں دو رکعتیں ادا کیں، بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی آپ کے ساتھ نماز ادا کی۔ نماز کے بعد آپ اپنے رب سے دیر تک دعا مانگتے رہے، پھر صحابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: " میں نے اپنے رب سے تین (چیزیں) مانگیں ۔اس نے دو مجھے عطا فرما دیں اور ایک مجھ سے روک لی۔ میں نے اپنے رب سے یہ مانگا کہ وہ میری (پوری) امت کو قحط سالی سے ہلاک نہ کرے تو اس نے مجھے یہ چیز عطا فرما دی اور میں نے اس سے مانگا کہ وہ میری امت کو غرق کر کے ہلاک نہ کرے تو اس نے یہ (بھی) مجھے عطا فرما دی اور میں نے اس سے یہ سوال کیا کہ ان کی آپس میں جنگ نہ ہو تو اس نے یہ (بات) مجھ سے روک لی " اس کے بعد یہ مسجد مسجد الاجابہ کے نام سے مشہور ہوگئی۔
مسجد تاریخی ادوار میں:
• اس مسجد کی بنیاد دور نبوی میں بنو معاویہ نے رکھی
• اس مسجد کی تجدید عمر بن عبدالعزیز رح کے دور میں ہوی اور اس کی دیواروں کو نویں صدی ہجری میں بحال کیا گیا۔
• 1418ھ ملک فہد کے دور میں اس کی 1000 مربع میٹر پر تعمیر نو ہوی۔
• اس کا اندرونی حصہ 500 مربع میٹر پیمائش رکھا گیا جو دسویں صدی ہجری کی پیمائش سے 4 گنا ہے۔
• یہ مسجد اپنی اہمیت، حسن اور تاریخی حیثیت کی بنا پر تاریخی مساجد کی آبادی کے منصوبہ میں شامل ہے۔
اسکا راستہ:
یہ مسجد مسجد نبوی کے شمال میں 580 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ مسجد دن بھر دیکھنے کے لیے دستیاب رہتی ہے، اور یہاں فرض نمازیں بھی ادا کی جاتی ہیں۔