مدینہ کے نشانات

بنی عبید پہاڑ

جبل بنی عبید ان نبوی آثار میں سے ایک ہے جس کا سیرت نبوی سے گہرا ربط ہے۔ یہ پہاڑ اس معروف خندق کی حدود میں شمار ہوتا ہے جو مسلمانوں نے 5ھ میں مدینہ کے دفاع کے لیے کھودی تھی۔ اس پہاڑ کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزہ کا ظہور ہوا تھا۔

پہاڑ کا قصہ:

ہجرت کے پانچویں سال مسلمانوں کو مشرکین قریش اور ان کے اتحادیوں کے مدینہ پر چڑھائی کے ارادہ کی خبر ملی تو صحابی سلمان فارسی رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خندق کھودنے کا مشورہ دیا جو جنگجوؤں کو مدینہ میں داخل ہونے سے روکے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب نے اس مشورہ پر عمل کرتے ہوے خندق کی کھدائی شروع کی۔ یہ خندق جبل راتج سے شروع ہوکر جبل بنی عبید پر ختم ہوتی تھی۔ مہاجرین راتج سے ذباب تک کھدائی کر رہے تھے اور انصار کا علاقہ ذباب سے کوہ بنی عبید تک تھا۔کوہ بنی عبید ایک اہم نشان ہے جو خندق کی جنگ کا قصہ بیان کرتا ہے۔

پہاڑ اور معجزہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم:

خندق کی کھدائی کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی معجزات کا ظہور ہوا، جن میں سے ایک جبل بنی عبید کا معجزہ ہے۔

کھدائی کے دوران مسلمانوں کا واسطہ ایک سخت پتھر سے پڑا جو ان سے ٹوٹ نہیں رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس پتھر کی خبر کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اس پتھر کو اپنے دست مبارک سے تین ضربوں میں توڑ ڈالا۔ جب آپ نے پہلی مرتبہ اسے ہتھنی سے مارا تو فرمایا: "مجھے شام کی چابیاں دے دی گئیں" ، دوسری دفعہ ضرب لگائی تو فرمایا: "مجھے فارس کی چابیاں دے دی گئیں "۔ تیسری بار فرمایا:" مجھے یمن کی چابیاں دے دی گئیں " اور پتھر ٹوٹ گیا۔

اسکی لوکیشن:

جبل بنی عبید مسجد نبوی کے شمال مغرب میں مسجد نبوی سے تقریباً 2.5 کلومیٹر دور واقع ہے۔ اس تک سلطانہ روڈ کے ذریعے پہنچا جا سکتا ہے۔