مدینہ کے نشانات

دو قبلوں والی مسجد

اس کی تاریخی اہمیت:

یہ مسجد مدینہ کے شمال مغرب میں عقیق کے قریب واقع ہے۔اسے مسجد بنی سلمہ کے نام سے جانا جاتا تھا کیونکہ یہ ان کے محلے میں واقع ہے ۔ بنو سلمہ انصار کی ایک شاخ ہے۔پھر اسے دو قبلوں کی مسجد کہا گیا۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے علاقہ میں تشریف لائے اور ان کے ساتھ نماز پڑھی تو ایسا ہوا کہ بیت المقدس سے کعبہ کی طرف قبلہ کی تحویل کا حکم آ گیا سو آپ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ امام کی حیثیت سے مسلمانوں کو دو رکعتیں بیت المقدس کی طرف پڑھائیں پھر باقی دو رکعتیں بیت اللہ کی طرف منہ کر کے پوری کیں ۔ یہ مسجد ان یادگاروں میں سے ایک بن گئی جو مسلمانوں کی تاریخ کے اہم ترین واقعات میں سے ایک کی گواہ ہے۔ اس کی ترقی اور اس میں سعودی حکومت کی دلچسپی

:

یہ مسجد اینٹوں ، کھجور کے پتوں اور کھجور کے تنے سے بنائی گئی تھی۔عمر بن عبدالعزیز نے سنہ 87 ہجری میں اس کی تعمیر نو کی پھر کئی بار اس کی تجدید کی گئی جن میں سے آخری مرتبہ تجدید 950 ہجری میں ہوئی پھر اسے نظر انداز کر دیا گیا۔حتی کہ شاہ عبدالعزیز آل سعود نے اس کی تجدید کی۔ شاہ عبدالعزیز رحمہ الله کے دور میں اس کی عمارت کی تجدید کی گئی اور اس کے لیے ایک مینار اور دیوار بنائی گئی اور اس کا رقبہ 425 مربع میٹر تک پہنچ گیا پھر شاہ فہد بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے اس کے رقبے کی ازسرنو منصوبہ بندی کے ساتھ اسے گرانے دوبارہ تعمیر کرنے اور 3920 مربع میٹر کے رقبے تک پھیلانے کا حکم دیا۔پھر شاہ سلمان بن عبدالعزیز حفظ ہ الله کے دور میں مسجد کی ترقی کے سلسلہ میں نمازیوں اور زائرین کی گنجائش میں اضافے، زائرین کی آسانی اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانے،ایک ثقافتی مرکز اورایک نمائشی عمارت اوردکانوں کے لیے ایک عمارت بنانےاورپودوں کی تعداد زیادہ کرنے اور مسجد کی تاریخ بتانے والا معلوماتی انٹرایکٹو پینل رکھنے کے لیے ایک بہت بڑا منصوبہ تیار کیا ہے۔

مسجد کا فن تعمیر:

یہ مسجد اپنے چمکدار سفید رنگ اور اسلامی انجینئرنگ ڈیزائن کی وجہ سے ممتاز ہے۔اس کے دو گنبد اور دو مینار ہیں۔نماز کے ہال میں محرابوں کا ایک سلسلہ شامل ہے اور اس میں 2,000 نمازی بیٹھ سکتے ہیں۔اس میں ایک بالکونی ہے جس میں 400 مربع میٹر کا رقبہ خواتین کے لیے مختص ہے۔ اس کے آرائشی تانبے کے فانوس آثار قدیمہ کی خوبصورتی کا مظہرہیں۔ فرش کو ایک منفرد انداز میں انتہائی پرتعیش قومی قالینوں سے آراستہ کیا گیا ہے۔مسجدکے صحن کو کھجور کے درخت لگاکر آراستہ کیا گیا ہے۔