عید اور استسقا ء کی جائے نماز: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادت تھی کہ عیدین اور استسقاء کی نماز مسجد نبوی کے باہر صحرا ءمیں مختلف جگہوں پر پڑھتے تھے، لیکن آخری عمر میں رسول اللہ ﷺنے اس جگہ پر نماز پڑھ کر سکونت اختیار کی اور اکثر عیدین اور استسقاء کی نمازیں یہاں پڑھی۔نہ اس جگہ کوئی عمارت تھی اور نہ کوئي منبر۔اور آپ ﷺ بغیر عمارت نماز پڑھا کرتے تھےاور آج یہ جگہ مملکت سعودی عرب کی طرف سے کی گئی عظیم توسیع کے بعد مسجد کے صحنوں سے متصل ہے۔ جائے نماز اور بادل:
یہ مسجد پہلے مسجد مصلی کے نام سےمشہور تھی یعنی عیدین اورنماز استسقاء کی جائے نماز اور بعد میں یہ جگہ مسجد غمامہ کے نام سےمعروف ہوئی، کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بارش کی نماز کی جگہ ہے، اور کہا جاتا ہے کہ بادل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر اس جگہ سایہ کیا سورج کے مقابل سایہ فراہم کیا جب کہ وہ نماز استسقاء ادا کر رہے تھے۔
مسجد کی قدر: مسجد کی جگہ ان اہم ترین نبوی جائے نمازوں میں میں شمار کی جاتی ہے جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں نماز ادا کی تھی اور یہ عیدوں اورنماز استسقاء میں مسلمانوں کا مرکز تھی۔ اس جگہ کی ایک بات یہ ہے کہ یہ وہ جگہ ہے جہاں رسول اللہ نے حبشہ کے بادشاہ نجاشی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی تھی، جو رسول اللہ پر ایمان لایا تھا اور اپنی طرف آنے والے مہاجرین کی حمایت کرتا تھا اور ان کی عزت کرتا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو نجاشی کی موت کی اطلاع عین اس کی موت کے وقت دی، اور انہیں حکم دیا کہ وہ اس کے لیے استغفار کریں، اور انہیں جائے نماز میں جمع کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو صفوں میں کھڑا کیا، اور پھر ان کے ساتھ نماز جنازہ ادا کی تھی۔ مسجد کی تعمیر سے لے کر اب تک اس میں مملکت کی دلچسپی: یہ مسجد عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے بنوائی تھی، جب وہ پہلی صدی میں مدینہ کے گورنر تھے۔ عمر بن عبدالعزیز نے بزرگ تابعین کی موجودگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جائے نمازوں کو تلاش کیا اور ان کے مقام کا تعین کرنے کے لیے ان پر مساجد تعمیر کیں۔ اس کے بعد اس عمارت کی پوری تاریخ میں کئی بار تجدید اور تزئین و آرائش کی گئی، جن میں سے آخری اور سب سے بڑی ،عمارت کی جامع ترقی تھی جو سعودی عرب کی حکومت نے کی تھی، اس لیے اسے اعلیٰ ترین آرکیٹیکچرل اور منفرد ڈیزائن معیارات کے ساتھ تعمیر کیا گیا اور اس کی بحالی کی گئی۔ آج مسجد کیسی لگ رہی ہے؟ مسجد ایک داخلی دروازے پر مشتمل ہے جس کی چوڑائی 4 میٹر اور لمبائی 26 میٹر ہے۔ اس کے اوپر 5 گنبد ہیں۔ اور ایک جائے نمازجس کی چوڑائی 15 میٹر اور لمبائی 30 میٹر ہے جس کے کونے میں ایک اذان دینے کیلئے مینار ہے۔ دروازے کے اوپر ایک سبز بورڈ ہے جس پر خط الثلث( عربی رسم الخط کی ایک قسم ) میں سونے سے (مسجد الغمامہ) کندہ ہے۔مسجد کی بیرونی چار دیواری کو سیاہ بیسالٹ پتھروں سے ممتاز کیا گیا تھا، جیسا کہ مدینہ کے حرات کا رنگ ہے جو مدینہ کو گھیرے ہوئے ہیں اور محفوظ رکھتے ہیں۔ اس کے گنبد، اندرونی دیواروں اور گنبد کے اندرونی حصوں کو سفید رنگ کیا گیا تھا، اور پلروں اور محرابوں پر سیاہ پتھر لگائےگئے تھے ۔ جو دو رنگوں کے کنٹراس کا ایک شاندار منظر دیتے جو مدینہ کی فطرت سے لیا گیا تھا۔
الغمامہ مسجد کی زیارت: الغمامہ مسجد میں فرض نمازیں ادا کی جاتی ہیں، اور یہ ایک تاریخی مقام ہے جس میں مدینہ آنے والے زائرین آتے ہیں۔ مسجد کے دروازے صبح 10:00 بجے سے کھلتے ہیں اور 12:00 بجے بند ہوتے ہیں۔