اس کنویں کے آثار آج تک سیرت کے اس مشہور واقعہ کی نشاندہی کرتے ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے صحابہ نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کی آزادی کی قیمت ادا کرنے کے لیے 300 کھجور کے درخت لگائے۔ ان درختوں نے اسی سال پھل دیا اور سلمان آزاد ہوگئے۔ یہ واقعہ اسی کھیت کا ہے جہاں سلمان کام کرتے تھے اور اسی کھیت میں وہ کنواں ہے جہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر فرمان جاری کیا۔
کنوئیں کا نام
اس کنویں کے متعدد نام ہیں:
بئر سلمان: اس کی وجہ تسمیہ سلمان رضی اللہ عنہ کا واقعہ ہے
بئر میثب: یہ
م خریق نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا،اور آپ علیہ الصلاة والسلام نے اسے صدقہ فرما دیا۔بئر فقیر: یہ اس لیے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے کھجور کے درخت لگانے کا ارادہ کیا تو 300 تنے منگوائے اور فرمایا: فقروا لنا یعنی ہمارے لیے کھودو۔
بئر فقیر
اس کنویں کا شمار ان شواہد میں ہوتا ہے جنہوں نے دور نبوی میں مسلمانوں کے طرز زندگی کا مشاہدہ کیا۔ اس کنویں کی وجہ اہمیت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس پر بیٹھنا ہے۔
اسکا محل وقوع
آج یہ کنواں
مزرع سلمان کے پڑوس میں پایا جاتا ہے۔ یہ کنواں بھی اسلامی تاریخی مقامات کی نگہداشت و ترقی کے پراجیکٹ میں شامل ہے۔اسکی لوکیشن
آج یہ کنواں
مزرع سلمان کے پڑوس میں اور مسجد نبوی کے جنوب مشرق میں تقریبا تین کیلومیٹر دور پایا جاتا ہےاس تک الہجرة فرعی روڈ پر علی بن ابی طالب روڈ کے ذریعے پہنچا جاسکتا ہے۔