مدینہ کے نشانات

جمائے تضارع

حماوات ثلاثہ کہلائے جانے والے مدینہ کے پہاڑ ہمیں ایک قصہ سناتے ہیں جس کا ربط اقوال رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے۔ جماء تضارع کا شمار مدینہ کے مشہور ترین پہاڑوں میں ہوتا ہے۔ اس کا تعلق وادی عتیق اور اس میں پائے جانے والے محلات اور باغات سے بھی ہے۔

اسکا قصہ:

اس پہاڑ کا تذکرہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں پایا جاتا ہے، اس کے علاوہ اس پہاڑ کا ربط عقیق کی بابرکت وادی سے بھی ہے ۔ بعض أولاد صحابہ کے محلات اور قرون اولی کے نقوش کی موجودگی کی وجہ سے یہ پہاڑ پہلے اسلامی دور کی یاد دلاتا ہے۔

یہ پہاڑ عرب کے ہاں بھی معروف تھا اور اس کا ذکر ان کے اشعار میں موجود ہے۔

اسکی اہمیت:

جماء تضارع بہت سی اہم تاریخی یادگاروں کا حامل ہے۔ دور اول میں بہت سے محلات جیسے سعید بن العاص کا محل، عاصم بن عمرو کا محل اور ان کی باڑ وغیرہ اس پر تعمیر ہوے۔ اس کے علاوہ اس پر قرون اولی کے بہت سے نقوش بھی نقش ہیں۔ یہ پہاڑ تینوں پہاڑوں میں سب سے بڑا اور مسجد نبوی کے سب سے قریب ہے۔

اسکا وصف:

یہ پہاڑ کالے پتھروں سے بنا ہے اور اس کی چوٹی چپٹی ہے۔ اس پہاڑ تک پہنچنا مشکل نہیں ہے۔

اسکی لوکیشن:

یہ پہاڑ مدینہ منورہ کے جنوب مغرب میں ذوالحلیفہ ویلز کی دائیں سمت سمت واقع ہے۔ یہ مسجد نبوی سے 4 کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر واقع ہے، اور اسکا شمار مسجد نبوی کے قریب ترین پہاڑوں میں ہوتا ہے۔ یہ پہاڑ وادی العقیق کے مغرب میں واقع ہے، اور اس تک پہنچنے کا رستہ عمر بن الخطاب روڈ سے ہے۔