مٹی کے برتنوں کا ہنر

مٹی کے برتنوں کا ہنر قدیم زمانے سے نمایاں تاریخی دستکاریوں میں سے ایک ہے ۔ انسان اس سے پانی کے گھڑے، کھانے کے برتنوں وغیرہ کو تیار کرتے برتنوں کی تیاری میں مٹی کا استعمال ہوتا ، اور پھر برتنوں پر رنگ کاری، کندہ کاری اور سجاوٹ کا کام کیا جاتا۔

مٹی کے برتن بنانے کا طریقہ اور اس کے مراحل:

مٹی کے برتنوں کو بنانے کیلئے وادیوں سے مٹی کو اکٹھا کرکے، اسے پانی کے ایک حوض میں رکھ کر 15 دن کی مدت کے لیے چھوڑ دیتے پھر دوسرے حوض میں منتقل کر کے مٹی کو چھان کر اسے 4-6 دن تک ڈھانپنے کے لیے لے جا تے، پھر اسے پاؤں سے روند کر یکساں نرم گوندھا جاتا تاکہ مطلوبہ شے کو بنایا جا سکے۔ آخر میں اسے سائنچہ میں ڈال کر ڈھالتےاور بھٹی میں رکھ کر اسے گھنٹوں تک جلانے کے لیے تندور میں چھوڑ دیتے ، اور بعد ميں اسے ایک دن کے لیے ٹھنڈا ہونے تک چھوڑ دیتے۔

مدینہ سے وابستہ صنعت:

مٹی کے برتن بنانے کا فن مدینہ کا ایک قدیم ہنر ہے، تاریخ میں صحابی سعد بن عبادہ کا گھڑا معروف ہے جسے وہ پانی پلانے کے لیے استعمال کرتے تھے ۔ماضی میں مدینہ کے علاقہ عاقول کی وادی قنات کی چٹانوں پر کئی کارخانے قائم ہوئے۔ اور مٹی کے برتنوں کی تیاری کے لیے وادی بطحان کے قریب دیگر فیکٹریاں لگائی گئی ۔

وادیوں سے مدینہ کی قربت اور مٹی کے برتن بنانے کے لیے خام مال کی دستیابی نے مدینہ میں مٹی کے برتن بنانے کے ہنر کو پھیلانے میں مدد ملی۔

مصنوعات حاصل کرنا اور اس کو سیکھنا:

موجودہ وقت میں مٹی کے برتنوں کے محدود استعمال کے باوجود، مدینہ کے ذمہ دار حکام نے روایتی دستکاری اور مٹی کے برتن بنانے پر توجہ دی اور ان کے مالکان کی مدد کی، جس میں مقبول بازاروں کی ترقی بھی شامل ہے جہاں ایسی دستکاریاں فروخت کی جاتی ہیں۔

آثار قدیمہ کمیٹی نے اس ہنر پر خصوصی توجہ دی ہے اور اس علاقے کی فطرتی مٹی کے برتنوں کی مصنوعات کو اجاگر کرنے والے کورسز، ورکشاپس اور مختلف تقریبات کے انعقاد کرنے کی کوشش کی ہے، جسے دیکھنے والے مدینہ کی سرزمین سے اسے یادگاری کے طور پر حاصل کرنے اور اسے محفوظ کرنے کے خواہشمند رہتے اور مقبول بازاروں اور دیگر مناسبات میں ان مصنوعات کی نمائش کرتے ہیں۔